logoختم نبوت

احادیث ختم النبوۃ کی توضیح - (مفتی محمد نور اللہ نعیمی رحمۃ اللہ علیہ)

استفتاء:

حدیث وَ إِنَّهُ سَيَكُونَ كَذَّابُونَ تَلْتُونَ كُلُهُمْ يَنْعَمُ أَنَّهُ نَبِيُّ اللَّهِ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لا نبی بعدی سے کیا یہ ثابت ہوتا ہے کہ حضور ﷺ کے بعد ہر قسم کا نبی قطعی طور پر ناممکن ہے، اور امت میں جتنے بھی مدعیانِ نبوت ظاہر ہوں گے وہ سب کے سب جھوٹے اور دجال ہوں گے، خواہ ان کی تعداد تیس سے زیادہ ہی کیوں نہ ہو؟

الجواب:

بسم الله الرحمن الرحیم
لا اله الا الله محمد رسول الله ﷺ
صلي الله رعالي علیه وعلی اله واصحابه وسلم

اسی حدیث مندرجہ بالا میں یہ بھی ہے وَ إِنَّهُ سَيَكُونَ كَذَّابُونَ تَلْتُونَ كُلُهُمْ يَنْعَمُ أَنَّهُ نَبِيُّ اللَّهِ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لا نبی بعدی (ترجمہ) اور بے شک قریب ہے کہ ہوں گے تمھیں بڑے جھوٹے، ان کا ہر ایک کے گا کہ وہ الہ کا ہی ہے حالانکہ میں ختم نہیں ہوں، میرے پیچھے کی ہی کی نبی بھر کو نہیں اسی مضمون کی حدیثیں بخاری مسلم وغیر ہم کتب حدیث میں بکثرت ہیں۔ یہ دونوں پیشنگوئیاں ( کہ امت میں نبوت کے جھوٹے مدعی ہوں گے اور حضور کے پیچھے کوئی نبی نہیں آج تک برابر ظاہر ہو رہی ہیں، کتنے ہی جھوٹے نبوت کا دعوے کر چکے ہیں تھے کہ سابقہ پنجاب میں بھی ایسے دعوے کئے گئے اور یہ حقیقت بھی آفتاب و ماہتاب سے زیادہ چمک رہی ہے کہ واقعی حضور کے پیچھے کوئی نبی نہیں ، ہاں اس حدیث پاک سے یہ بھی اضح ہوگیا کہ ختم النبین کا یہی سنتے ہے کہ لا نبی بعدی میرے پچھے کوئی ہی نہیں اس حدیث پاک میں نہیں فرمایا گیا کہ تیس سے زائد نہیں ہوں گے تو لا محالہ زائد کی نفی ہرگز ہرگز نہیں، پھر یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ کاذبون ثلثون نہیں فرمایا جس کے معنے میں جھوٹے میں بلکہ فرمایا کذابون ثلثون جس کا معنی ہے بڑے جھوٹے تھیں اور بخاری مسلم وغیرہ کی روایت میں دجالوں کا اضافہ بھی ہے کہ وہ بڑے جھوٹے بڑے فریبی ملمع سات ہوں گے۔ دجال و کذاب مبالغہ کے صیغے ہیں، یہ ان جھوٹوں پر صادق ہیں جو بڑے جھوٹے اور بڑے فریبی ملمع ساز ہوں اور ہر ایک مدعی نبوت پر صادق نہیں کہ کئی بیچارے تو صرف ایک دو مرتبہ ہی یہ جھوٹا دعوا لے کر سکے اور زیادہ دیر تک زیادہ جھوٹ نہ بک سکے اور یونہی کئی بالکل کم عقل تھے یا ہو شیار نہیں تھے تو غریب نہ دے سکے یا کسی ایک آدھ کو فری ہے یا مگر کسی جماعت کثیرہ کو فریب نہ دے سکے تو وہ اقبال کیسے بنے؟

بهر حال پر مخفی نہیں کہ کذاب و دجال وہ ہیں جن کے جھوٹ اور فریب کا جال بڑا و سینی جو طرح طرح کے حیلوں بہانوں سے اپنے مشن کی پوری پوری سرگرمی سے تبلیغ کریں اور بڑے بڑے چست و چالاک مدعیان علم وقت کو بھی اپنے دام تزویر میں پھنسالین والعیاذ بالله!

حضور ﷺ نے انا خاتم النبیین اور لا نبی بعدی فرما کر ایسے فریبوں کے پردے تار تار کرتے ہیں سبحان اللہ قربان جائیں کیسی بہترین وضاحت ہے۔ النبیین کا استغراتی لام او ر نبی نکرہ لائے نفی ہر قسم کے نئے نبی کی نفی کرہے ہیں عام ہیں کہ زمانہ قریب میں ہو یا نبی بعید نہیں، عرب میں ہو یا عجم میں، مدعی دجال و کذاب ہو یا کاذب و داخل غرضیکہ اس قسم کی کثیر تعداد حدیثوں نے قرآن کریم کی طرح کی بھی نئے نبی کے لئے کوئی گنجائش نہیں چھوڑی تو جو بھی نبوت کا دعوے کرنے جھوٹا ہے ، مولا تعالے جھوٹوں سے بچائے۔

حررہ الفقیر ابو الخیر محمد نور اللہ نعیمی غفر لہ

3 رجب المرجب 1392ھ/13 اگست 1972ء

(فتاوی نوریہ ،کتاب السنۃ والحدیث ،رسالہ حدیث الحبیب ،ج:5،ص:264تا266،شعبہ تصنیف و تالیف دار العلوم حنفیہ فریدیہ بصیر پور شریف اوکاڑا )

Netsol OnlinePowered by