مسئلہ: تفضل حسین ، رام ما نک پور، پوسٹ اہرورہ ضلع مرزاپور، یوپی
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ:
ایک شخص ہم لوگوں کے گاؤں میں معلم بن کر آیا کہ ہم بغیر تنخواہ کے آپ کے بچوں کو قرآن وغیرہ پڑھائیں گے۔ کچھ دنوں کے بعد معلوم ہوا کہ وہ قادیانی ہے۔ سوال کرنے پر اس نے سب کے سامنے اپنے کو احمد می فرقہ کا بتایا اور کہا کہ میں غلام احمد قادیانی کو چودہویں صدی کا مجدد سمجھتا ہوں ، پھر جب پوچھا گیا کہ اس کو نبی بھی مانتے ہو؟ تو کہا کہ نہیں، پھر کہا کہ ظلی نبی مانتا ہوں، نبی کی بہت سی قسمیں ہیں۔ جب کہا گیا کہ تمام دنیا کے علما غلام قادیانی اور اس کے ماننے والے کو کافر کہتے ہیں تو اس نے کہا کہ کہاں ہیں وہ علما و علما تو سب کو کافر ہی کہتے پھرتے ہیں۔ علما کا کیا اعتبار، پہلے علماء اپنے کو دیکھ لیں ، علماء قادیانی کو کافر کہتے ہیں یہ نہیں دیکھتے کہ ہم لوگ کیا کرتے ہیں، ہم لوگ قرآن پڑھاتے ہیں، دین پھیلاتے ہیں، آپس میں پھوٹ نہیں ڈالتے ہیں۔ لہذا ودریافت طلب امر یہ ہے کہ:
(1) قادیانی کون فرقہ ہے؟
(2)اس کو مسلمان سمجھا جائے یا کافر؟
(3) جو لوگ قادیانی کو تفصیل سے جاننے کے بعد بھی مسلمان اور اچھا کہیں اس کو مدرس و معلم رکھنے پر اصرار کریں اس کو اپنے گھر میں جگہ دیں اور کھانا دیں، جو قادیانی کے خلاف ہو الٹا اسی کو برا جانیں اور دھمکی دیں، ان کا کیا حکم ہے، صاف صاف بیان کریں۔
(4) قادیانی، احمدی فرقہ والے کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اور اگر پڑھ لیا ہے تو اس نماز کا کیا حکم ہے؟
(5) اگر قادیانی آدمی نماز با جماعت میں شریک ہو تو اس کو کیا کیا جائے۔ ایک مولانا صاحب نے قادیانی کو جماعت سے ہٹا دیا تو بعض لوگ اس کو برا کہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مسلمان ہی تو تھا اس کو جماعت سے کیوں نکال دیا، ایسے لوگوں کا کیا حکم ہے اس کو واضح کریں۔
باسمه تعالى وتقدس
الجواب بعون الملك الوهاب
مرز اغلام احمد قادیانی مرتد و بے دین کا پیروکار اور مانے والا فرقہ قادیانی کہلاتا ہے۔ مرزاغلام احمد قادیانی نے یزوں کی سازش سے اس ظالم نے ۱۸۴۰ میں ہندوستان پنجاب کے مقام قادیان ضلع گورداسپور میں پیدا ہوا، انگریزوں کی سازش۔ تدریجا منصوبہ بند طریقے سے مختلف قسم کے دعوے کرنا شروع کر دیے۔ سب سے پہلے مجھ دہونے کا دعوی کیا ۱۸۸۲ء میں دعویٰ کیا کہ اسے کثرت سے الہامات ہوتے ہیں، پھر ۱۸۸۸ء میں مہدی موجود بنا، ۱۸۹۰ء میں حضرت عیسی مسیحعلیہ الصلوۃ والسلام کی شان میں نہایت گستاخانہ الفاظ استعمال کئے اور اپنے کو عیسی مسیح کا مثل قرار دیا۔ دیگر انبیاء کرام کی شان میں توہین اور گستاخی کی اور آخر کار ان 1901 ء میں ظلی ، بروزی اور غیر تشریہی نہیں اور پھر اصلی نبی ہونے کا دھوئی کر بیٹھا۔ اس کے مختصر عقائد اور خیالات فاسدہ و باطلہ لکھے جاتے ہیں:
مرزا کہتا ہے کہ:
”خدائے تعالیٰ نے براہین احمدیہ میں اس عاجز کا نام ہستی بھی رکھا اور نبی بھی ۔‘‘ 1
پھر اسی کتاب میں ایک جگہ کہتا ہے:
”حضرت رسول خدا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے الہام و وحی غلط نکلی تھیں۔‘‘ 2
ایک جگہ اور کہتا ہے:
”اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے مجھے بھیجا ہے اور اس نے میرا نام نبی رکھا ہے۔‘‘ 3
ایک جگہ لکھتا ہے کہ :
”ہمارا دعوئی ہے کہ ہم رسول وہی ہیں۔‘‘ 4
اور کہتا ہے کہ:
”سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا ۔‘‘ 5
ایک مقام پر کہتا ہے :
” رايتنى فى المنام عین الله و تيقنت اننی ہو یعنی میں نے نیند میں ہو بہو خود کو اللہ دیکھا اور مجھ کو یقین ہو گیا کہ میں وہی اللہ ہوں ۔‘‘ 6
اور لکھتا ہے کہ:
”میں احمد ہوں جو آیت مبشرا برسول يأتي من بعدى اسمه احمد میں مراد ہے ۔‘‘ 7
اور لکھتا ہے :
” ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو اس سے بہتر غلام احمد ہے۔‘‘ 8
یہ اور اس طرح کے بے شمار کلمات ملعونہ کفریہ باطلہ فاسدہ اور ضروریات دین کے انکار سے مرزا قادیانی کی کتابیں بھری پڑی ہیں۔
انہیں کفریات و ہذیانات کی بنیاد پر دنیا بھر کے علمائے اسلام خصوصاً علماے حرمین طیبین نے مرزا قادیانی پر کفر و ارتداد کا حکم صادر فرمایا ہے۔ لہذا مرزا قادیانی اور اس کے ماننے والے ضروریات دین کا انکار کرنے ، انبیائے قرآن کریم کا انکار کرنے کی کرام کی شان میں گستاخی کرنے اور قرآن کریم کا انکار کرنے کی وجہ سے یقینا بلا شک وشبہ کافر مرتد ہیں، اور ایسے کی میں گستاخ کرنے اور کریم کا سخت کافر کہ جو ان کے کفریات پر یقینی اطلاع کے باوجود ان کو کافر نہ سمجھیں وہ خود کافر ہیں۔ مزید تفصیر کے لئے فتاوی رضویہ، فتاوی امجدیه، قادیانیت اور تحریک تحفظ ختم نبوت، وغیرہ خصوصاً حسام الحرمین شریف کا مطالعہ کریں۔
مذکورہ بالا اقوال و تفصیلات سے واضح ہو گیا کہ:
(1) قادیانی کافروں اور مرتدوں کا ایک گروپ ہے جو مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی مانتا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
(2) کافر و مرتد خارج از اسلام ہے اس کے عقائد کو جان کر مسلمان مانا کفر وارتداد ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
(3) جو لوگ مرزا قادیانی کے کفریات کو جانتے ہوئے اسے اور اس کے ماننے والے کو مسلمان جانیں اور سوال میں مذکورہ باتیں انجام دیں تو بحکم شریعت مطہرہ وہ لوگ بھی کافر و مرتد ہیں، چنانچہ علمائے حرمین طیبین نے قادیانی کے متعلق فرمایا: من شک فی کفره و عذابه فقد کفر یعنی جو قادیانی کے کافر اور معذب ہونے میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔
ہندوستان میں ایسے لوگوں کے لئے حکم شریعت یہ ہے کہ مسلمان ان لوگوں کا مکمل بائیکاٹ کر دیں اور جب تک وہ لوگ قادیانی اور اس کے ماننے والوں کو کافر نہ تسلیم کر لیں اور پھر اپنی غلطیوں سے تائب نہ ہو جا ئیں ان سے مانے والوں کافر سلام و کلام سب ختم کر دیں ورنہ وہ لوگ بھی مجرم و گنہ گار ہوں گے۔ قال الله تعالى: وَلَا تَرُ كَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسْكُمُ النَّارُ9
(4) ان کے پیچھے نماز محض باطل اور نا جائز وحرام ہے اور کسی نے پڑھ لی تو نماز ہی نہ ہوئی۔ اس کا پھیرنا فرض ہے اور پڑھنے والا مجرم و خطا کار ہے۔ چنانچہ محقق علی الاطلاق علامہ ابن ہمام قدس سرہ فرماتے ہیں: ان الصلواة خلف اهل الأهواء لا تجوز10والله تعالى اعلم
(5) جب قادیانی اپنے عقائد کفریہ کی وجہ سے اسلام سے خارج اور کافر ہیں تو ان کی نماز شرعاً نماز نہیں لہذا جب وہ صف میں کھڑے ہوں گے تو وہ جگہ حقیقت میں خالی ہوگی جس سے قطع صف لازم آتا ہے اور قطع صف حرام ہے۔
مسلمانوں پر لازم ہے کہ قادیانیوں کو اپنی مسجد میں نہ آنے دیں اگر قدرت کے باوجود نہ روکیں گے تو خود گنہ گنہ گار ہوں گے۔ در مختار میں ہے: و يمنع منه كل موذولو بلسانه11 یعنی مسجد میں آنے سے ہر تکلیف دینے والے کو روکا جائے گا خواہ زبان ہی سے کیوں نہ تکلیف دیتا ہو۔
جو قادیانیوں کو صف سے ہٹانے پر ناراض ہوئے اگر وہ قادیانیوں کے عقائد کفریہ پر یقینی اطلاع ر ہوئے ان کو مسلمان سمجھتے ہیں اور ان کو جماعت میں شریک نہ کرنے پر برا کہتے ہیں تو ان پر توبہ واستغفار، تجدید ایمان ونکاح لازم ہے ۔ اگر وہ ایسا نہ کریں تو ان کا مکمل بائیکاٹ کر دیا جائے ۔ قال الله تعالى( فَلا تَقْعُدْ بَعْدَ الذكرى مَعَ القَوْمِ الظَّلِمِينَ)12والله تعالى اعلم و علمه اتم و احكم
كتبه : محمد اختر حسین قادری رصفر المظفر ۱۳۲۳ ھ
( العطایا الالہیہ فی الفتاوی العلیمیہ المعروف بہ فتاوی علیمیہ ،ج:2،ص:336تا339، شبیر برادرز اردو بازار لاہور )