السلام علیکم و رحمتہ اللہ
حضرت عیسی
نبی بنکر اس امت میں آیں گے یا رسول اللہ ﷺ کے امتی بنکر، کیوں کے قادیانی سنیوں کو گمراہ کرنے کے لیئے کہتے ہیں رسول اللہ ﷺاگر آخری نبی ہیں تو عیسی
کے بارے میں کیا کہوگے، اور اگر وہ امتی بنکر آئیں گے تو کیا وہ حضرت ابو بکر صدیق
سے بھی افضل ہوں گے، اس کا جواب دیں کہ بہت سے لوگ ان وسوسوں کا شکار ہیں، سائل عاقب
و علیکم السلام و رحمتہ اللہ الجواب هو الهادى الى الصواب
حضرت عیسی
جب اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو وہ ہمارے نبی
کے امتی بنکر ایں گے، حضرت عیسی کا امتی بنکر آنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ معاذ اللہ ان کی نبوت کو چھین لیا گیا ہو ، بلکہ یہ معنی ہیں حضرت عیسی
کوئی دوسری ٹی شریعت نہیں لائیں گے، بلکہ اسی شریعت پر عمل کی دعوت دیں گے، اسی شریعت کے مطابق فیصلہ کریں گے،
اور حضرت عیسی
نبی ہیں، یعنی وہ بطور نبی وہ پہلے اس دنیا میں تشریف لیکر آچکے ہیں،، اب دوبارہ آنے سے یہ مراد نہیں ہے کہ اب ان کو دوبارہ ٹی نبوت ملے گی اور آپ پھر دوبارہ نبی بنیں گے ایسا نہیں ہے، اور حضرت عیسی
کا دوبارہ آنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ آخری نبی ہمارے نبیﷺ نہ رہے، یہ بات تو اس وقت کہی جا سکتی تھی ، یہ نام نہ رہے، یہ بات و جب حضرت عیسی
کی آمد پہلے نہ ہوئی ہوتی ، اور ہمارے نبی کی آمد ہو گئی ہوتی، اور اب حضرت عیسی
بطور نبی آتے تو اعتراض ہو سکتا تھا، کہ آخر میں بطور نبی جو آئے ہیں وہ حضرت عیسی
ہیں نہ کے محمد
، جب کی ایسا نہیں ہے، کہ حضرت عیسی
کی آمد پہلے ہو چکی ہے، اور سب سے آخر میں ہمارے نبیﷺ تشریف لائے ہیں، اور آپ کے آنے کے بعد نبوت کا دروازہ بند ہو گیا ہے، اور اب کوئی نیا نبی نہیں آئے گا، جیسا کہ قرآن حدیث سے اس کا ثبوت ہیں، قرآن پاک میں اللہ عزوجل فرماتا ہے،
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَّسُولَ اللَّهِ وَ خَاتَمَ النَّبِيِّنَ وَ كَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا 1
لوگو تمہارے مردوں میں کسی کے باپ محمد ( ﷺ) نہیں, لیکن آپ اللہ تعالی کے رسول ہیں اور آخری نبی ہیں اور اللہ تعالٰی ہر چیز کا بخوبی جاننے والا
قران پاک کی یہ آیت نبی کریم ﷺ کے آخری نبی ہونے پر نص ۔ نص قطعی ہے اس آیت قطعی ہے اس آیت سے آپ علیہ السلام کا آخری نبی ہونا یقینی ہے،
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا 2
آج میں نے تمہارے لئے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت کو تمام کر دیا اور تمہارے لئے اسلام کو بہ طور دین پسند فرمایا
یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ دین کو نبی
پر کامل و تمام کر دیا گیا ہے ، نبی
پر دین کا کامل ہونا تمام ہونا اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ آپ آخری نبی ہو،،
وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ النَّبِيِّنَ لَمَا أَتَيْتُكُمْ مِّنْ كِتَبٍ وَ حِكْمَةٍ ثُمَّ جَاءَكُمْ رَسُوْلٌ مُصَدِّقٌ لِمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهِ وَلَتَنْصُرُنَّهُ قَالَ وَأَقْرَرْتُمْ وَ أَخَذْتُمْ عَلَى ذَلِكُمْ اصْرِيْ قَالُوا أَقْرَرْنَا قَالَ فَاشْهَدُوا وَأَنَا مَعَكُمْ مِّنَ الشَّهِدِينَ 3
جب اللہ تعالٰی نے نبیوں سے عہد لیا کہ جو کچھ میں تمہیں کتاب و حکمت سے دوں پھر تمہارے پاس وہ رسول آئے جو تمہارے پاس کی چیز کو سچ بتائے تو تمہارے لئے اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا ضروری ہے ۔ فرمایا کہ تم اس کے اقراری ہو اور اس پر میرا ذمہ لے رہے ہو۔ سب نے کہا کہ ہمیں اس کے اقراری ہوا اقرار ہے ، فرمایا تو اب گواہ رہو اور خود میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں ۔
یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نبی کریم ﷺ آخری نبی ہوں تبھی تو تمام نبیوں سے آپ کی نصرت مدد کرنے اور ایمان لانے پر اقرار لیا گیا ہے ، اگر نبی
کے بعد دوسرا نبی آنا ممکن ہو تو یہ آیت اس بات کا تقاضا کرے گی کہ اس نبی کی مدد کرنے اس پر ایمان لانے بات کا اقرار آپ سے بھی لیا گیا ہو ، اور آپ کے بعد کوئی اور رسول آئے گا جس کے تعلق سے اقرار لیا گیا ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہے یہ باطل ہے، قرآن حدیث سے بالکل واضح ہے کہ آخری نبی ہمارے نبی ہیں یہی وہ نبی ہیں جن کے تعلق سے نبیوں سے اقرار لیا گیا ہے اور آپ ہی سب سے آخر میں آنے والے ہیں:
وَ مَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدًى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيْلِ الْمُؤْمِنِيْنَ نُوَلِهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا 4
جو شخص با وجود راہ ہدایت کے واضح ہو جانے کے بھی رسول (ﷺ ) کے خلاف کرے اور تمام مومنوں کی راہ چھوڑ کر چلے ہم اسے ادھر ہی متوجہ کر دیں گے جدھر وہ خود متوجہ ہو اور دوزخ میں ڈال دیں گے ، وہ پہنچنے کی بہت ہی بری جگہ ہے ۔
یہ آیت اس بات کا تقاضا کرتی ہے جب ہدایت کی راہ واضح ہو جائے جو کوئی اس راہ کو نہیں اپنائے تو وہ دوزخ میں ڈالا جائے گا،، عہد رسالت سے مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہے نبی
ہی آخری نبی ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، تو جو کوئی اس عقیدہ کے خلاف عقیدہ رکھے تو وہ ضرور دوزخ میں ڈالا جائے گا اور وہ اس آیت کی وعید میں شامل ہے قرآن پاک کی ان آیات سے یہ واضح ہو جاتا ہے نبی کریم ﷺ ہی آخری نبی ہیں ، حدیث پاک میں ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . قَالَ : إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى بَيْتًا فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ بِهِ وَيَعْجَبُونَ لَهُ وَيَقُولُونَ هَلَّا وُضِعَتْ هَذِهِ اللَّبِنَةُ ، قَالَ : فَأَنَا اللَّبِنَةُ وَأَنَا خَاتِمُ النَّبِيِّينَ 5
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”میری اور مجھ سے پہلے کے تمام انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے ایک گھر بنایا اور اس میں ہر طرح کی زینت پیدا کی لیکن ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوٹ گئی۔ اب تمام لوگ آتے ہیں اور مکان کو چاروں طرف سے گھوم کر دیکھتے ہیں اور تعجب میں پڑ جاتے ہیں لیکن یہ بھی کہتے جاتے ہیں کہ یہاں پر ایک اینٹ کیوں نہ رکھی گئی تو میں ہی وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں ۔ “
ترمذی میں ہے:
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَلْحَقَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ، وَحَتَّى يَعْبُدُوا الْأَوْثَانَ، وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي ثَلَاثُونَ كَذَّابُونَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي ، 6
رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ میری امت کے کچھ قبیلے مشرکین سے مل جائیں، اور بتوں کی پرستش کریں، اور میری امت میں عنقریب تیس جھوٹے ( دعویدار ) نکلیں گے، ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبین ہوں میرے بعد کوئی (دوسرا) نبی نہیں ہو گا۔
مسند احمد میں ہے:
عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ السُّلَمِيِّ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : ( إِنِّي عِبْدُ اللَّهِ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَخَاتَمُ النَّبِيِّينَ وَإِنَّ آدَمَ لَمُنْجَدِلٌ فِي طِينَتِهِ وَسَأُنَبِّئُكُمْ بِتَأْوِيلِ ذَلِكَ ، دَعْوَةِ أَبِي إِبْرَاهِيمَ وَبَشَارَةِ عِيسَى قَوْمَهُ وَرُؤْيَا أُمِّي الَّتِي رَأَتُ أَنَّهُ خَرَجَ مِنْهَا نُوْرٌ أَضَافَ تُ لَهُ قُصُورُ الشَّامِ ، وَكَذَلِكَ تَرَى أُمَّهَاتُ النَّبِيِّينَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ ) 7
سیدنا عرباض بن ساریہسے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ تعالیٰ کا وہ بندہ ہوں، جس کو ام الکتاب میں اس وقت خاتم النبین لکھ دیا گیا تھا، جب آدم
ابھی تک اپنی مٹی میں پڑے ہوئے تھے، اور میں عنقریب تم کو اس کی تاویل کے بارے میں بتلاؤں گا، میں اپنے باپ ابراہیم
کی دعا، عیسی
کی بشارت اور اپنی ماں کا خواب ہوں، میری ماں نے خواب دیکھا تھا کہ اس سے ایک ایسا نور نکلا، جس نے اس کے لیے شام کے محلات روشن کر دیئے اور نبیوں کی مائیں اسی طرح کے خواب دیکھتی رہی ہیں، اللہ تعالیٰ کی ان پر رحمتیں ہوں۔
ان قرانی آیات و احادیث سے واضح ہو جاتا ہے ہمارے نبی آخری نبی ہیں اب کوئی نبی نہیں آئے گا، اب رہا یہ کہ حضرت عیسی
امتی ہوں گے یا نہیں تو اس کا جواب یہ ہے تمام نبی ہمارے نبی کے امتی ہیں،
بخاری شریف میں ہے،،
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ . ح قَالَ : وَحَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ النَّضْرِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سَيَّارُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَزِيدُ هُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ الْفَقِيرُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي ، نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةً شَهْرٍ ، وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا ، فَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ فَلْيُصَلِّ ، وَأُحِلَّتْ لِي الْمَغَانِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي ، وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ ، وَكَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً ، وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ عَامَّةً 8
نبی کریم ﷺنے فرمایا مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئی تھیں۔ ایک مہینہ کی مسافت سے رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے اور تمام زمین میرے لیے سجدہ گاہ اور پاکی کے لائق بنائی گئی۔ پس میری امت کا جو انسان نماز کے وقت کو ( جہاں بھی ) پالے اسے وہاں ہی نماز ادا کر لینی چاہیے۔ اور میرے لیے غنیمت کا مال حلال کیا گیا ہے۔ مجھ سے پہلے یہ کسی کے لیے بھی حلال نہ تھا۔ اور مجھے شفاعت عطا کی گئی۔ اور تمام انبیاء اپنی اپنی قوم کے لیے مبعوث ہوتے تھے لیکن میں تمام انسانوں کے لیے عام طور پر نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں۔
بہار شریعت میں ہے:
سب سے پہلے مرتبہ نبوت حضور (ﷺ) کو ملا۔ روز میثاق پر ۔ تمام انبیا سے حضور (ﷺ) پر ایمان لانے اور حضور (ﷺ) کی نصرت کرنے کا عہد لیا گیا اور اسی شرط پر یہ منصب اعظم اُن کو دیا گیا۔ حضور (ﷺ) نبي الانبیا ء ہیں اور تمام انبیا حضور (ﷺ) کے امتی، سب نے اپنے اپنے عہد میں حضور (ﷺ) کی نیابت میں کام کیا، اللہ عزوجل نے حضور (ﷺ) کو اپنی ذات کا مظہر بنایا اور حضور (ﷺ) کے نور سے تمام عالم کو منور فرمایا8
اب رہا یہ کہ حضرت عیسی
افضل ہیں یا پھر ابو بکر صدیق
، تو ولی ہو یا صحابی کوئی بھی غیر نبی۔ نبی سے افضل نہیں ہو سکتا جو کوئی کسی ولی یا صحابی کو کسی نبی سے افضل مانے تو وہ کافر ہے۔
بہار شریعت میں ہے:
انبیائے کرام، تمام مخلوق یہاں تک کہ رُسُلِ ملائکہ سے افضل ہیں ولی کتنا ہی بڑے مرتبہ والا ہو، کسی نبی کے برابر نہیں ہو سکتا۔ جو کسی غیر نبی کو کسی نبی سے افضل یا برابر بتائے، کافر ہے۔،9 }}واللہ اعلم بالصواب