logoختم نبوت

نبی کریم ﷺ ساری مخلوق کے لئے رسول ہیں حتی کہ فرشتوں کے لئے بھی - (امام ابن حجر ہیتمی شافعی رحمۃ اللہ علیہ)

استفتاء:

کیا نبی اکرم ﷺ تمام مخلوق حتی کہ فرشتوں کی طرف بھی رسول ہیں ؟جیسا کہ بعض نے نقل کیا ہے یا کہ صرف ثقلین(جن و انس ) کی طرف رسول ہیں ؟

الجواب:

اس کا جواب یہ ہے کہ اس کے متعلق میرے پاس لوگوں کے کثرت سے استفتاء آتے رہے ہیں میں نے اس کے جواب میں بہت کچھ تفصیل مختصر لکھ ہے ، اوراس بارے میں قابل اعتماد جو چیز ہے اس کا خلاصہ پیش ہے۔

آپﷺ کوفرشتوں کی طرف رسول بنا کر بھیجے جانے میں علماء کے دو قول ہیں، ایک قول کے مطابق آپ فرشتوں کی طرف بھی رسول ہیں ۔ متاخرین محققین میں سے شیخ الاسلام تقی سبکی sym-4اور ان کی جماعت نے اس قول کو ترجیح دی ہے اور امام رازی sym-4نے اپنی تفسیر میں مذکورہ قول کے مخالف جو لکھا ہے اور امام بیہقی اورعلامہ حلیمی رحمہما اللہ کا جو قول اس کے مخالف واقع ہے۔ اس کا خوب رد کیا ہے اور قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا ظاہر بھی اس قول کی دلیل ہے۔لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا1ترجمہ: تاکہ سارے جہانوں کو ڈر سنانے والا ہو۔

عالمین سے مراد انسان ، جنات اور فرشتے ہی ہیں ، اور بعض لوگوں کا خیال ہے کہ آپ سٹی کے بعض فرشتوں کی طرف رسول تھے یہ ان کا خیال بغیر سی دلیل کے سینہ زوری ہے ، اور اسی طرح وہ لوگ جن کا دعوی ہے کہ تمام فرشتے ، کورہ آیت سے خارج ہیں وہ اپنے اس دھوی پر کوئی دلیل پیش کرنے سے عاجز ہیں ۔ اور مذکورہ آیت میں انذار سے مراد عذاب سے ڈراتا ہے اور یہ چیز اس آیت میں فرشتوں کے داخل ہونے کے منافی نہیں کیونکہ اگر چ فر شتے معصوم ہیں لیکن ان کیطرف رسول بنا کر بھیجے جانے سے مراد ان کو رسول پر ایمان لانے اور رسول کی سیادت در قعت کا اعتراف کرنے اور رسول کے سامنے اپنے مخضوع کا اظہار کرنے کا مکلف بناتا ہے اور رسول کے شرف میں زیادتی کے لئے ان کو رسول کے متبعین میں شامل کرتا ہے اور ان میں سے کوئی چیز بھی فرشتوں کی عصمت کے منافی نہیں ۔ ریا کے علاوہ میں واقع اور پھر یہ سارا انذار یا تو شب معراج واقع ہو چکا ہے یا اس کا کچھ حصہ شب معراج میں اور کچھ اس ۔ ہوا ہے۔ اور کسی خاص چیز کے لئے فرشتوں کی طرف رسالت اور کسی خاص چیز کی تبلیغ وانذار سے ان کے لئے ساری شریت کی تبلیغ وانذار کا ہونا لازم نہیں آتا ہے اور ایک شاذ قول میں ہے کہ فرشتے جنات میں سے ہیں کہ وہ آسمان میں رہنے والے مومن جنات ہیں۔ اس قول کو مسلمانوں کے اجماعی قول کے ساتھ ملایا جائے تو آپ ﷺ کی رسالت فرشتوں کے لئے بھی شامل ہو جاتی ہے کیونکہ تمام مسلمانوں کا اجماعی قول یہ ہے کہ حضور ﷺ جنات کے لئے بھی رسول ہیں اور یہ محتاج بیان چیز نہیں۔

حضورﷺ کے فرشتوں کے لئے رسول ہونے پر مذکورہ آیت کے ظاہر سے استدلال کافی ہے ۔ اور خاص کر مسلم کی وہ حدیث جس کی صحت میں کوئی اختلاف نہیں وہ اس کی صریح دلیل ہے ۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺکا فرمان ہے: وَ أُرْسِلْتُ إِلَى الْخَلْقِ كَافَّةً2( مجھے تمام مخلوق کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہے ۔)

آپ کے اس ارشاد میں ”الخلق “ اور ”کافة“ کے الفاظ مبارکہ پر غور کریں اس لئے شیخ الاسلام الجمال البارزی sym-4 نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے کہ حضور ﷺ جمیع مخلوقات حتی کہ جمادات تک کے لئے رسول بنائے گئے ہیں کہ جمادات میں مخصوص فہم و عقل رکھی گئی تھی حتی کہ ان کو آپ کی معرفت حاصل ہوئی اور آپ پر ایمان لے آئے اور آپ کے فضل کا اعتراف کیا۔ اور خود حضورﷺنے جمادات کے بارے میں خبر دی ہے کہ وہ موذن اور اس کی مثل لوگوں کی شہادت دیں گے چنانچہ آپ کا ارشاد ہے: فَإِنَّهُ لَا يَسْمَعُ صَوْتَ الْمُؤَذِّنِ شَجَرٌ وَ لا حَجَرٌ وَلَا شَيْءٌ إِلَّا شَهِدَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ترجمہ: مؤذن کی آواز کو نہیں سنتا کوئی درخت اور نہ کوئی پتھر اور نہ کوئی اور چیز مگر وہ قیامت کے دن اس کے حق میں شہادت دیں گے۔3

اور اللہ تعالی فرماتا ہے : لَوْ أَنْزَلْنَا هَذَا الْقُرْآنَ عَلَى جَبَلٍ لَرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْيَةِ اللَّهِ4 ترجمہ: اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر اتارتے تو ضرور تو اسے دیکھتا جھکا ہوا پاش پاش ہوتا اللہ کے خوف ہے۔

اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : وَإِنَّ مِنْ شَيْ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ5ترجمہ: کوئی چیز نہیں جو اس کی حمد کرتے ہوئے اس کی پاکی نہ بولے ۔

لہذا جب ان جمادات کو اس طرح کے اور اکات حاصل ہیں تو امام بارزی sym-4نے جو فرمایا ہے اس کا انکار ک کا انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ خاص کر مسلم شریف کی حدیث کا جو اس کی تصریح کر رہی ہے۔ جیسا کہ تمہیں معلوم ہو چکا ہے ۔

فتاوی حدیثیہ ،ص:438،428،مترجم مفتی شیخ فرید مدظلہ العالی ،مکتبہ اعلی حضرت


  • 1 (سورة الفرقان، آیت: 1)
  • 2 (مسند احمد، و من مند بنی ہاشم، مسند عبد اللہ بن عمر بن العاص الخ، رقم الحدیث : 6800 ، ج: 6 ص: 314 ، مطبوعہ: ایضا)
  • 3 (احیاء علوم الدين الباب الخامس فضل الجمعة ، باب بیان الاداب الخ ، ج : 1 ص: 186 مطبوعہ: ایضا)
  • 4 ( سورة الحشر، آبيت: 21)
  • 5 ( سورۃ بنی اسرائیل، آیت: 44)

Netsol OnlinePowered by