علماء کا اس پر اجماع ہے کہ حضرت عیسی
ہماری شریعت کے مطابق فیصلے کریں گے لیکن آپ کے فیصلوں کی کیفیت کیسی ہوگی کہ وہ مجتہدین میں سے کسی مجتہد کے مذاہب کے مطابق فیصلہ کریں کے بالا ہے اجتہاد سے کریں گے؟
حضرت عیسی
کسی دوسرے مجتہد کی تقلید سے منزہ ہیں (ان کو کسی مجتہد کی تقلید کی ضرورت نہیں) بلکہ وہ بذات خود اجتہاد کے زیادہ لائق و حق ہیں ۔ حضرت عیسی
کو ہماری شریعت کے احکام کا علم ہوگا اور یہ علم ان کو یا صرف قرآن کریم سے حاصل ہوگا کیونکہ قرآن کریم میں ہر چیز کا علم موجود ہے اور ہم اپنی کوتاہ نہی کی وجہ سے قرآن کریم کے علاوہ کسی اور چیز کے محتاج ہوتے ہیں۔ حالانکہ ہمارے نبی کریمﷺ کے تمام احکام قرآن حکیم سے ماخوذ ہیں۔ اس لئے حضرت امام شافعی
فرماتے ہیں: حضورﷺنے جو احکام بھی دیئے ہیں وہ سب کے سب آپ نے قرآن کریم سے سمجھے اور اخذ کئے ہیں۔ لہذا حضرت عیسی
کے بارے میں بھی یہ ممکن ہے کہ وہ بھی اسی طرح قرآن کریم ہی سے تمام احکام اخذ کریں۔
نے کئی مرتبہ آپ سے ملاقات کی:یا حضرت عیسی
کو ہماری شریعت کے احکام کا علم ہمارے نبی کریم ﷺ سے سنت کو روایت کرنے کی وجہ سے حاصل ہوں گے ۔ کیونکہ حضرت عیسی
ہمارے نبی کریم کی ظاہری حیات میں کئی مرتبہ آپ ﷺسے ملاقات کر چکے ہیں اس لئے ان کو صحابہ کرام میں شمار کیا گیا ہے۔ ابن عدی نے حضرت انس
سے تخریج کیا ہے کہ:
بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِذْ رَأَيْنَا بَرْدًا وَيَدًا فَقُلْنَا يَارَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا الْبَرُدُ الَّذِي رَأَيْنَا وَ الْيَدَ؟ قَالَ قَدْرَ أَيْتُمُوهُ ؟ قُلْنَا نَعَمُ قَالَ ذَالِكَ عِيسَى بِنَ مَرْيَمَ سَلَّمَ عَلَى 1
ہم حضور ﷺ کی مجلس میں تھے اچانک ہم نے ایک ٹھنڈک اور ہاتھ محسوس کیا تو ہم نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم یہ ٹھنڈک اور ہاتھ جس کو ہم نے محسوس کیا ہے وہ کیا ماجرا ہے؟ حضور ﷺنے فرمایا واقعی تم نے اس کو دیکھا ہے؟ تو ہم نے عرض کی ہاں آپ نے فرمایا وہ حضرت عیسی بن مریمتھے جنہوں نے مجھے سلام کیا ہے ۔
لہذا جب حضرت عیسی
کی حضورﷺ سے ملاقات ہوتی رہی ہے تو اس حالت میں حضرت عیسی
کے لئے آپ اس سے آپ کی شریعت کے وہ احکام جو شریعت انجیل کے مخالف ہیں ان کو حاصل کرنے میں کوئی امر مانع نہیں ۔ کیونکہ حضرت عیسی
کو علم تھا کہ عنقریب ان کا دنیا میں نزول ہوگا اور ان کو ان احکام کی ضرورت پڑے گی ۔ لہذا انہوں نے وہ احکام حضور سے براہ راست اور بلا واسطہ حاصل کئے ہیں ۔
ابن عساکر
کی ایک حدیث میں ہے :
أَلَا إِنَّ ابْنَ مَرْيَمَ لَيْسَ بَيْنِي وَ بَيْنَهُ نَبِيٌّ وَلَا رَسُولٌ إِلَّا أَنَّهُ خَلِيفَتِي فِي أُمَّتِي مِنْ بَعْدِي2
خبردار! حضرت عیسی بن مریماور میرے درمیان نہ کوئی نبی ہوا ہے اور نہ کوئی رسول - خبر دار عیسی بن مریم
میری امت میں میرے بعد میرے خلیفہ ہیں۔
حضور ﷺکے روضہ اقدس سے احکام حاصل کریں گے:علامہ سبکی
نے تصریح فرمائی ہے کہ حضرت عیسی
ہماری شریعت کے مطابق قرآن وسنت سے احکام صادر کریں گے ۔ یا تو حضرت عیسی
اپنے نزول کے بعد ہماری شریعت کے احکام بلا واسطہ اور بالمشافہ ہمارے نبی کریمﷺسے آپ کے روضہ انور میں موجودگی سے حاصل کریں گے اور اس کی تائید ابو اعلی کی یہ حدیث کر رہی ہے کہ:
وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِي لَيُنْزَلَنْ عِيْسَ بْنَ مَرْيَمَ ثُمَّ قَامَ عَلَى قَبْرِي وَقَالَ يَا مُحَمَّدٌ لَا جِيبَنَّهُ3
اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے حضرت عیسی بن مریمکا نزول ضرور ہوگا ۔ اور پھر اگر وہ میری قبر انور کے پاس کھڑے ہو کر یا محمد کہیں گے تو میں ضرور ان کو جواب دوں گا۔
یا حضرت عیسی
کو ہماری شریعت کے مطابق احکام اللہ صادر کریں گے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری شریعت ان کو ان کی کتاب انجیل وغیرہ میں وحی فرمائی ہوئی تھی کیونکہ تمام انبیاء کرام
اپنے زمانے میں اپنے سے پہلی ور ان کے بعد والی تمام شریعتوں کواللہ تعالی کی طرف سے حضرت جبریل
کی زبان مبارک پر وحی کی جانے کی وجہ سے جاتے ہیں یا انبیاء کرام
پر جوکت و صحائف نازل کئے جاتے ہیں ان میں تمام شریعتوں سے انبیاء کرام
کو آگاہ کیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ تمام شریعتوں کاعلم رکھتے ہیں۔ جیسا کہ احادیث و آثار اس پر دلالت کرتے ہیں۔ اس سے اس بات کو بجھنے میں بھی کوئی بعید نہں کہ تمام وہ چیزیں جو قرآن کریم میں موجود ہیں دو سابقہ کتب میں شامل تھیں، اس کی دلیل قرآن کریم کی یہ آیات ہیں : مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتَابِ <4foot style='direction: ltr;'>(سورۃ الاعلی ، آیت: 18)( قرآن کریم اپنے سے پہلی کتب کی تصدیق کرتا ہے۔) إِنَّ هَذَا لَفِي الصُّحُفِ الْأَوْلَى صُحَفِ إِبْرَاهِيمَ وَ مُوسَى5 ترجمہ: بے شک یہ اگلے صحیفوں میں ہے ابراہیم و موسیٰ (علیہا السلام) کے صحیفوں میں ۔
وَ إِنَّهُ لَفِي زُبُرِ الْأَوَّلِينَ6 ترجمہ: بے شک اس کا چرچا اگلی کتابوں پر۔
حضرت امام اعظم ابو حنیفہ
نے قرآن کریم کی اسی آیت سے عربیت کے بغیر قرآت قرآن کے جواز کا قول اخذ کیا ہے کیونکہ قرآن سابقہ کتب میں شامل ہیں اور وہ کتب عربیت میں نہ تھیں ۔
یہ حضرت امام اعظم
کا ایک مرجوع قول ہے آپ کے راجح قول کے مطابق نماز میں بغیر عربیت کے قرآن کریم کی قرآت جائز نہیں ۔7
فتاوی حدیثیہ ،ص:514تا516،مترجم مفتی شیخ فرید مدظلہ العالی ،مکتبہ اعلی حضرت