logoختم نبوت

ارتداد سے توبہ کے بعد تجدید نکاح کی ضرورت - (مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ)

استفتاء:

مسئلہ : اگر اس(مدعی نبوت) دجال کے مریدوں میں سے کوئی تو یہ کہ کوئی تو بہ کر کے از سر نو مسلمان ہو جائے، مگر تجدید نکاح سے بالکل انکار کرے بلکہ یہ کہے کہ یہ کہے کہ مرتد ہونے کے ساتھ عورت نکاح سے نہیں جاتی میں نے جو تجدید ایمان کی ہے یہ بہت ہے تجدید نکاح تو ہرگز نہیں کرونگا ، کیونکہ اس میں میری عزت میں فرق کرتا ہے، تو کیا یہ شخص اعلانیہ زانی ہے یا نہیں ؟ اس کی اس کی اولاد ترکہ کی مستحق ہو گی یا نہیں اولاد نہ در اگر کسی شخص کو معلوم ہو کہ اس شخص نے تجدید نکاح نہیں کی اور عمد ا نہیں کرتا تو تسویہ صفوف کے وقت پہلے نیت باندھنے کے زانی کو کہدے کہ تو میرے پاس سے دور ہو جا، دوسرے کسی مصلی کے ساتھ کھڑا ہو جا۔ ورنہ میں کسی دوسرے کے ا چلا جاؤنگا۔ تو شرعا ایسا کر سکتا ہے یا نہیں۔ اور تہدیدا یا زجرا زانی سے جميع امور مذکورہ میں ضروری ہے یا نہیں ؟ بینوا توجروا

الجواب :

تجدید ایمان کے ساتھ تجدید نکاح لازم ہے کہ اس کا فر کو کا فرنہ جاننے سے نکاح جاتا رہا ، اب کہ رجوع کی، برضا سے زن دوبارہ نکاح کرے، ورنہ زنا میں دونوں مبتلا ہونگے، اور اولاد ولد الزنا ہوگی۔ در مختار میں ہے :ما یکون کفرا اتفاقا يبطل العمل والنكاح واولاده اولاد زنا وما فيه خلاف يؤمر بالاستغفار والتوبة و تجدید النکاح ، اور دوبارہ نکاح کر لینے میں کوئی بے عزتی کی بات نہیں، بلکہ حقیقہ بے عزتی نکاح نہ کرنے میں ہے، کہ زانی مشہور ہونا کیا کم بے عزتی ہے، اور نکاح کر لینے پر کوئی کچھ نہیں کر سکتا۔ بلکہ اسکو جو بری نگاہ سے دیکھے خود ملزم ہے اور اولاد جب ولد الزنا ہوئی تو حکم معلوم ، اگر مسلمان زجراً اجتناب کریں ، اور اس طریق سے راہ پر آنیکی امید ہو تو کر سکتے ہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم

(فتاوی امجدیہ ،ج:4 ،ص:399،395، مکتبہ رضویہ آرام باغ روڈ کراچی)

Netsol OnlinePowered by