logoختم نبوت

ما انا علیہ واصحابی میں قادیانی داخل ہے - (مفتی محمد نظام الدین ملتانی رحمۃ اللہ علیہ)

استفتاء:

مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحابی سے کون فرقہ اسلامیہ مراد ہے۔ وہابی ہیں یا نیچری یا مرزائی یا چکڑالوی یا اہلسنت و الجماعت؟

الجواب :

مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابی سے مراد فرقہ ناجیہ اہلسنت و جماعت ہے۔ اور ناجی فرقہ ہونے کے لئے مختصر طور پر دلائل اور ہر ایک مذہب کے عقائد لکھے جاتے ہیں۔ تاکہ ناظرین خود انصاف کر لیں اور سمجھ لیں کہ نجات کا کونسا راستہ ہے۔ اور کون ناجی ہے۔ قالَ اللهُ تَعَالَى يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللهَ حَقَّ تُقَتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُسْلِمُونَ یعنی اے ایمان والو تم اللہ سے ڈرو جیسا کہ حق ڈرنے کا ہے اور نہ مر وتم مگر اس حالت میں کہ فرمانبردار مسلمان ہو یعنی ایسی روش اختیار کرو کہ جب مرو تو با ایمان ہو کہ مرویہ تب ہو سکتا ہے کہ تمام احکام خداوند کریم اور حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے دل و جان سے مان کر ان پر عمل بھی ہو لِقَوْلِهِ تَعَالَى ، وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا اور یقین ہے کہ جو شخص اس رسی کو مضبوط پکڑیگا وہ ضرور ایمان سے مریگا۔ اور حبل سے مراد باختلاف دین اللہ و قرآن مجید و اتباع اہلسنت ہے ۔

چنانچہ امام جعفر صادق sym-5 سے مروی ہے کہ ہم لوگ مراد ہیں نحن حبل الله الذى قال الله تعالى وَاعْتَصِمُوا بحبل اللہ (صواعق محرقہ )۔

اور ترمذی شریف میں بروایت حضرت جابرsym-5 ہے کہ آپ نے بروز حجۃ الوداع ناقہ پر با یں طور خطبہ فرمایا يَا أَيُّهَا النَّاسُ یعنی اے لوگو ! میں تمہارے درمیان ایسی چیز چھوڑنے والا ہوں، اگرتم اسکو پڑھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔ کتاب الله و عترتی اہل بیتی یعنی کتاب اللہ اور میری عترت اہل بیت۔

اور مسلم و مشکوۃ میں بھی اس مضمون کی حدیث وارد ہے اور خدا وند کریم نے فرمایا ہے کہ تم لوگ باتفاق جماعت میں قائم رہو۔ اور غیر راہوں کی طرف مت جاؤ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِیلہ اس سے معلوم ہوا کہ اجماعی طور سے جس نے اس رسی کو کپڑا وہی ایمان پر مرے گا کیونکہ یہی سواداعظم جماعت ہے۔ چنانچہ اور حدیث میں ہے: اتبعوا سواد الاعظم یعنی بڑی جماعت کی پیروی کرو کیونکہ لا يَجْتَمِعُ اُمتِي عَلَی الضَّلَالَةِ اسی کی تائید پر ہے۔

اور قرآن مجید میں بھی صاف صاف اسی طرح ذکر ہے ، ناجی فرقہ وہ ہے جو اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صراط الذین انْعَمْتَ عَلَيْهِمْ کے لوگوں کی اتباع کا خواہشمند ہے۔ وہ لوگ مقدس برگزیدہ ہیں، اور ان کی پیروی کرنے سے نجات حاصل ہوتی ہے۔ اور وہ لوگ یہ ہیں من النبيين و الصِّد يُقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّلِحِينَ اور انہی میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین آجاتے ہیں اور ان کی اتباع کرنے کا نام ما انا علیہ و اصحابی ہوا۔ اور جو سبیل المومنین کی پیروی سے منحرف ہوا وہ یقینا ناری ہوا کما قال الله تعالى وَمَنْ يَتَّبِعُ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِهِ مَا تَولَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِیرا۔ اور یہ بھی جان لینا چاہیے کہ بہتر فرقے کس لئے ناری ہیں کیا وہ خدا کو نہیں مانتے اور رسول و خدا کو پیشوا نہیں جانتے ۔ اور قبلہ و کعبہ کی طرف نماز نہیں پڑھتے۔ سب کچھ کرتے ہیں لیکن خلاف ما انا علیہ و اصحابی کے ہو کہ طرح طرح کے راستے مطابق نفس و ہوا کے نکالتے ہیں۔ اور تقلید شخص کو حرام و شرک و بدعت قرار دے رکھا ہے۔ حالانکہ صحابہ کرام ایک دوسرے کی تقلید کرتے چلے آتے ہیں۔ چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عباس sym-8 حضرت عثمان ذی النورین sym-5کو کہا کہ قرآن مجید میں ذکر اچکا ہے فَإِن كَانَ لَهُ اخْوَةٌ فلامہ السدس یعنی میت کے کم از کم تین بھائی بہنیں ہوں تو ان کی ماں کو چھٹا حصہ ملنا چاہیئے۔ چونکہ اخوة جمع کا صیغہ ہے جو زبان عرب میں تین سے کم پر نہیں بولا جا سکتا۔ اور آپ دو بہن بھائی پر بھی بطور رواج ماں کو چھٹا حصہ دلا دیتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ اسکا فیصلہ پہلے ہو چکا ہے میں ان کی پیروی نہ چھوڑوں گا۔ اور حضرت عمر sym-5 نے بھی ایک روز عوام الناس کو اس طرح کہا کہ میں ابو بکر صدیق کی رائے کو کبھی نہ چھوڑوں گا کیونکہ وہ ہم سے بہتر ہیں۔ اور ایک دن کا ذکر ہے کہ حضرت عمر sym-5نے کعبہ کے خزانے کو بیت المال کی طرح تقسیم کر دینے کا خیال ظاہر کیا۔ اور ایک صحابی نے کہا کہ آپ کے دونوں رفیقوں نے یہ کام نہیں کیا ہے۔ تو فرمایا کہ میں ان کی پیروی کو نہ چھوڑوں گا۔ پس ان دلائل مختصرہ سے یہ معلوم ہوا کہ بدوں تقلید شخصی آئمہ و مجتہدین کے کسی فرد کا چارہ نہیں۔ اور اس لئے ہمارے بزرگان دین نے لکھ دیا ہے کہ جو شخص آئمہ اربعہ میں سے کسی ایک کا پیرو ہو کر نہ چلے وہ ناری اور اہل بدعت ہے چنانچہ طحطاوی حاشیہ در مختار سے نقل کیا ہے :مَنْ كَانَ خَارِجًا مِنْ هَذَا الْمَذْهَبِ الْأَرْبَعَةِ فِي ذَلِكَ الزَّمَانِ نَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْبِدْعَةِ وَالنَّارِ اور صاحب مجالس الابرار نے صفحہ ۱۳۰ پر لکھا ہے کہ اہل بدعت گناہگار سے بدتر ہے کیونکہ گناہگار اپنے گناہ سے تو بہ کرتا ہے اور شرمندہ ہوتا ہے۔ اور مبتدع اپنی بدعت سے توبہ واستغفار نہیں کرتا۔ بلکہ وہ اس کام کو طاعت سمجھ کر ادا کرتا ہے :لان المعاصى یتاب عَنْهَا والبدعة لا يتاب عنها وصاحب المعاصى يعلم يكون مرتكب المعاصى فيوجي له التوبة والاستغفار واما صاحب البدعۃ یعتقد انہ في طاعتہ وعبادة ولا تين ولا نستعفر اور شاہ عبدالعزیز sym-4 صاحب نے لکھا ہے کہ مبتدع کے ساتھ موانست و مجالست نہ کی جائے اور ان کے ساتھ نماز نہ پڑھی جائے۔ اور گنہگار کے ساتھ نماز کا ادا کرنا مکروہ تحریمہ ہے، چنانچہ حاشیہ طحطاوی میں لکھا ہے :اما الفاسق العالم فلا يقدم لان فى تقديمه تعظيم وقد وجب عليهم اهانة شرعًا ومفاد هذا كراهة التحريمه اور برادران اسلام کو واضح ہو کہ ذرا انصاف سے عقائد فرقہ غیر مقلدین مسلمی باہلحدیث و نیچری و مرزائی وغیرہ کے ملاحظہ فرما کر خود انصا اور وزن کر لیں ۔ وھو ہذا۔

عقائد قادیانی:

انا انزلناه قريبا من القادیان قرآن میں ہونا اور مرزا صاحب کا زمین و آسمان نئے سرے سے بناتا۔ اور حضورﷺ کے معراج جسمی سے انکار کرنا۔ اور قرآن مجید کو اپنے منہ کی باتیں کہنا۔ (اشتہار لیکھرام مارچ ۱۸۹۷ء) اور فرشتے کواکب کا نام تصور کرنا۔ فرشتوں کا نزول زمین پر نہ ہونا اور انبیاء کا کاذب سمجھنا (ازالہ صفحہ ۶۲۷) اور آپ کی وحی کو غلط کہنا۔ اور حضرت عیسی sym-9کو یوسف نجار کا فرزند سمجھنا۔ اور مسجد اپنے والد کی بنی ہوئی کو مسجد حرام سمجھنا۔ اور معجزات کو مسمریزم کہنا اور اپنی کتاب براہین کو خدا کا کلام تصور کرنا۔ (ازالہ صفحہ ۳۳۳) اور اپنے آپ کو سچا نبی اور رسول سمجھنا۔ (دافع البلاء صفحہ 11) اور خداوند کریم کے لئے اولاد کا ثبوت کرنا انت منی بمنزلت ولدی وانت منی انا منک اور عیسی sym-9کو اپنے سے حقیر سمجھنا وہ یہ ہے:

ابن مریم کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے

علی ھذا القیاس مشتے نمونہ از خرواری لکھے گئے ۔

سلطان الفقہ المعروف بہ فتاوی نظامیہ ،ص:41تا35،اشاعۃ القرآن پبلی کیشنز اردو بازار لاہور ،وجامع الفتاوی ،ص:171تا174،سنی دار الاشاعت علویہ رضویہ ڈجکوٹ روڈ لائلپور ،مغربی پاکستان

Netsol OnlinePowered by