logoختم نبوت

کیا خاتم کے معنی مہر کے ہے؟ - (مفتی محمد نظام الدین ملتانی رحمۃ اللہ علیہ)

استفتاء:

میرزائی کہتے ہیں کہ رسول علیہ الصلوۃ والسلام خاتم نبی نہ تھے ۔ نبوت کا سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا اور جو خا تم النبیین قرآن میں وار دہے اسکے معنی مہر کے ہیں۔ یعنی جو ان کے پیچھے آئیں گے وہ آپ کی تصدیق کریں گے۔ کیا ان کی یہ بات سچ ہے؟ جواب دو اجر ملیگا ۔

الجواب :

یہ معنی ان کے بالکل غلط اور خلاف احادیث صحیحہ وائمہ مفسرین ہیں۔ اور اصل میں ختم بمعنی بند اور تمام کرنے کے ہیں۔ چنانچہ ختم اللہ علی قلوبہم اور حدیث بخاری ومشكوة جلد چهارم فضائل سید المرسلين لمرسلین به میں نیز اسی معنی پر وارد ہے ۔ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم مثلی و مثل الانبياء كمثل قصر من بنيانه ترك منه موضع لبنه فطاف به النظار ويتعجبون من حسن بنيانه الاموضع تلك اللبنة فكنت انا صدرت موضع اللبنة ختم بی البنيان وختم بی المرسل وفي رواية انا لبنة وانا خاتم النبيين متفق علیہ (ترجمہ ) یعنی کہا ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہ فرمایا حضور نے مثل میری اور مثل انبیاء کے جیسے ایک عمل ہے کہ اچھی بنائی گئی دیوارا سکی گرد کی چھوڑ دی گئی اس محل سے ایک اینٹ کی جگہ پھر گرو پھر نے لگے۔ اسکے دیکھنے والے اور حالانکہ تعجب کرتے تھے اس دیوار کی خوبی سے مگر ایک اینٹ کی جگہ سو میں ہوا کہ بند کی میں نے اینٹ کی جگہ جو خالی کی گئی۔ ساتھ میرے وہ دیوار ختم کئے گئے ساتھ میرے تمام رسول اور ایک روایت میں ہے۔ پس میں ہوں مثال اس اینٹ کی اور میں ہو ختم کرنے والا سب نبیوں کا۔ اور ترمذی میں ہے لو کان بعدی نبی لكان عمر ابن الخطاب اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو ضرور عمر ہوتا ۔

اور ترمذ ی وابوداؤ دو مشکوۃمیں بایں معنی شاہد ہے :وانه سيكون فى امتى كذابون ثلثون كلهم يزعم انه نبي الله وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی الخ اور بخاری ومسلم میں ہے کہ فرمایا آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے انت منی بمنزلة هارون من موسى الالا نبي بعدی یعنی تو اے علی مجھ کو بمنزلہ ہارون کے موسیٰ کی ہے مگر فرق یہ ہے کہ کوئی نبی نہیں میرے بعد ۔}}

پس ان تمام دلائل قاطعہ سے یہ ثابت ہوا کہ بعد نبی علیہ الصلوۃ والسلام کے کوئی نبی نہیں آئے گا۔ اگر آئیں گے تو کا ذب اور مفتری تیس 30 یا اس سے زیادہ جو کہ جھوٹا دعوی کریں گے ۔ اور علاوہ اسکے خود مرزا صاحب اپنی کتاب حمامة البشری صفحه ۲۶ و ازالہ اوہام حصہ دوم صفحه 61 میں ختم کے معنی اختتام اور بند ہونے کے لکھے ہیں۔ وہو ہذا ۔ قرآن کریم بعد خاتم النبیین کے کسی رسول کا نا جائز نہیں رکھتا خواہ وہ نیا رسول ہو یا پرانا ہو ۔ کیونکہ رسول کو علم دین بواسطہ جبریل ملتا ہے اور باب نزول جبرائیل یہ پیرایہ وحی رسالت مسدود ہے اور یہ بات خود ممتنع ہے کہ دنیا میں رسول تو آوے مگر سلسلہ وحی رسالت نہ ہو ؎

ہست او خیر الرسل خیر الا نام
ہر نبوت را بروشد اختتام

فقط والله يهدي من يشاء إلى صراط مستقيم و من يتولى فان الله هو الغنى الحميد ومن كفر فان الله غنی العالمين ، نسئل الله العفود العافية ولا حول ولا قوة الا بالله العلى العظيم.. تمام شد

جامع الفتاوی ،ص:287،288،سنی دار الاشاعت علویہ رضویہ ڈجکوٹ روڈ لائلپور ،مغربی پاکستان

Netsol OnlinePowered by