logoختم نبوت

کیا عمر کا طویل ہونا سچے نبی ہونے کی دلیل ہے؟ - (مفتی محمد نظام الدین ملتانی رحمۃ اللہ علیہ)

استفتاء:

مرزا صاحب کے سچے نبی ہونے کی یہ دلیل ہے کہ اس کو عمر نبوت میں لمبی دی گئی قرآن مجید اس بات پر شاہد ہے۔

الجواب :

یہ بات کئی وجہ سے غلط ہے۔ دیکھو عبداللہ مہدی نے دعوی ۲۹۶ میں کیا اور ۳۲۴ء میں اپنی موت سے مرا اور اس نے طرابلس و مصر بھی فتح کیا۔ تاریخ کامل این ایثر بلد ۸ صفحہ ۹۰ اور اکبر بادشاہ نے ۱۵۸ء میں دعوی نبوت کا کیا اور نبوت کے دعوی میں ۲۵ برس برابر جیتا رہا۔ تاریخ ہند عبد القادر صالح بن ظریف ۱۹۰۵ء میں دعوی نبوت کر کے برابر ۲۷ برس اپنا کام چلاتا رہا۔ آخر الامر اپنی موت سے مرا۔

علاوہ اس کے فرمایا حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے کہ میرے بعد کسی قسم کا نبی صادق نہیں آئے گا اور میرے بعد نبی ہوتا تو حضرت عمر فاروق sym-5ہوتے۔ اور قرآن مجید اسی بات پر شاہد ہے اور جو نبی ہوتا ہے وہ تمام جہاں کے علماء سے علم و اتقا میں زیادہ ہوتا ہے اور مرزا غلام احمد علم معقول سے جاہل تھا۔ دیکھو اعجاز المسیح صفحہ ۲۱ تنکرون با عجازی یہاں پر تنکرون اعجازی ہونا چاہیے اور صفحہ ۹ قالو امفتری یہاں مفتر ہونا چاہئے تھا۔ اور اسی صفحہ اعجاز المسیح میں واعطی ماتو قعوہ یہاں واعطو ہونا چاہیے تھا کیونکہ اس کا پہلا مفعول نائب عن الفاعل ہونے کا زیادہ مستحق ہے۔ مرزا صاحب نے لکھا ہے مسیح کنجروں میل جول رکھتا تھا۔ اس کی تین دادیاں نانیاں زناکار تھیں، زنا کی کمائی کا عطر جو ان عورتوں سے ملواتا تھا۔ دیکھو ضمیمہ انجام آتھم اور کتاب ورتھ مین میں لکھا ہے۔

آنچہ داداست ہر نبی را جام
داد آن جام مرا بہ تمام

اور کتاب اعجاز المسیح صفحہ ۳۰ میں لکھا ہے کہ میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ان الہامات پر اس طرح ایمان لاتا ہوں جیسا کہ قرآن مجید پر۔ پس ان عبادات مرزا صاحب سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان بھی نہ تھا نبی اور مجدد کا درجہ کجا۔ فقط ۔

سلطان الفقہ المعروف بہ فتاوی نظامیہ ،ص:414،413،اشاعۃ القرآن پبلی کیشنز اردو بازار لاہور

Netsol OnlinePowered by